وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے نئی پنشن سکیم متعارف کروا دی گئی،
میمورنڈم جاری
نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کنٹری بیوٹری سکیم میں 10 فیصد بنیادی تنخواہ سے حصہ دیں گے
ساجد علی
اسلام آباد - حکومت کی جانب سے وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے نئی پنشن سکیم متعارف کروادی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے تمام وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے نئی کنٹریبیوٹری پنشن فنڈ سکیم متعارف کروا دی ہے، یہ سکیم وزارت خزانہ کی جانب سے متعارف کروائی گئی ہے، نئی پینشن سکیم کے حوالے سے وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم بھی جاری کردیا۔
آفس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کنٹری بیوٹری سکیم میں 10 فیصد بنیادی تنخواہ سے حصہ دیں گے، اس سکیم کا اطلاق ان تمام ملازمین پر ہوگا جو یکم جولائی 2024ء یا اس کے بعد مستقل بنیادوں پر بھرتی کیے جائیں گے، سکیم میں دفاعی بجٹ سے تنخواہ پانے والے سویلین ملازمین بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ یہ سکیم یکم جولائی 2025ء یا اس کے بعد مستقل بنیادوں پر بھرتی ہونے والے مسلح افواج کے اہلکاروں پر بھی لاگو ہوگی۔
بتایا جارہا ہے کہ حکومت پاکستان پنشن نظام میں کئی اصلاحات متعارف کرانے پر کام کر رہی ہے کیوں کہ مالی سال 2024ء میں قومی پنشن کی لاگت 20 کھرب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے اور اگر اس نظام میں کسی قسم کی اصلاحات نہ کی گئیں تو یہی لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب روپے تک پہنچ سکتی ہے، یہ لاگت 03/2002ء میں 25 ارب روپے تھی جو صرف 20 سالوں میں 15 کھرب روپے سے زائد تک پہنچ گئی ہے اور پاکستان میں پنشن کا موجودہ نظام طویل عرصے تک چلنے کے لیے پائیدار نہیں۔
علاوہ ازیں صوبہ سندھ میں جعلی بیواؤں کو پنشن دینے کا انکشاف ہوا، جس کے ذریعے کروڑوں روپے غبن کا الزام ہے، محکمہ خزانہ کے ماتحت سندھ کے متعدد ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسز میں پنشن فنڈ میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی، میونسپل ملازمین کو زندہ ظاہر کرکے ان کی پنشن کے کروڑوں روپے غبن کیے گئے، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے حیدر آباد میں پنشن فنڈ میں کروڑوں روپے کے غبن کے الزام کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، اس کے علاوہ متعلقہ بینک نے بھی معاملے کی محکمہ جاتی انکوائری بھی شروع کر دی۔