رائے ابرار حسن کھرل تعلق ضلع ننکانہ صاحب سے ہے
پیشے کے لحاظ سے انجینئر ہے لیکن شوق بالکل مختلف۔
ایک موٹر سائیکل سوار جب سیر و سیاحت کی غرض سے اپنے سامان کے ساتھ گھر سے نکلتا ہے تو وہ دیکھنے والوں کے لیے تو شائد ایک معمولی چیز ہو لیکن وہ خود میں ایک بادشاہ ہوتا ہے ۔۔ کیونکہ اب وہ چند مرلوں کے گھر سے نکل کر ایک ایسے گھر میں داخل ہو چکا ہوتا ہے ، جس کی پیمائش مرلے میں نہ کنال اور نہ ایکڑ میں بلکہ میلوں میں ہوتی ہے ۔۔
اور اس ماحول میں وہ ایک پنچھی کی طرح آزادی محسوس کرتا ہے اور جہاں دل کرے رک جاتا ہے ، کبھی ڈھابے کی چائے سے لطف اندوز ہوتا ہے تو کبھی خود کچھ پکا کر اپنا پیٹ بھر لیتا ہے ۔۔
اس کی بے فکری کا ایسا عالم ہوتا ہے کہ منچلا چاہے تو کسی روڈ کنارے مسجد میں آرام کرتا ہے اور دل کرے تو اپنا خیمہ لگا لیتا ہے۔۔
کبھی وہ ہزاروں فٹ بلندیوں پر نظر آتا ہے تو کبھی ساحل سمندر پر بیٹھا لہروں سے باتیں کر رہا ہوتا ہے ۔۔
ان بائیکرز کی کوئی ایک منزل نہیں ہوتی اور کچھ تو سرحدیں بھی کراس کر جاتے ہیں اور اس طرح لگتا ہے کہ جیسے پوری دنیا ہی ان کا گھر ہو ۔۔
ابرار حسن کی اگر آپ نے "جرمنی سے پاکستان" موٹر بائیک پر آنے والی سیریز دیکھی ہے تو آپ کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ اس بندے نے پہاڑوں کی چوٹیوں سے لے کر ایران کے گرم ترین صحراؤں میں کس طرح قیام کیا ہے ، خیمے لگائے ہیں ، کھانے خود پکائے ہیں ۔۔
اور ترکی میں شائد اپنی والدہ سے فون پر بات کر رہا تھا اور وہ پوچھ رہی تھیں"ابرارے خیر نال ہی نا ۔۔"
تو یار میں کہتا ہوں کہ زندگی گزار تو سب ہی رہے ہیں ، لیکن یہ لوگ زندگی جی جاتے ہیں ۔۔
WildLens by Usman Writes Ryk
Copy
ابرار سے زیادہ ہمت والا بندا شاید ہی کوئی ہو.
یہ بندا افغانستان کے اُن علاقوں میں اکیلے بائیک پر سفر کر رہے.. جہاں خود ساٹھ سے ستر فیصد افغانی شاید سفر نہ کرسکے.
اور یہ بندا جب واخان کے اس سفر پر چل رہے ہوتے. تو سڑکیں مکمل خالی تھی. مطلب اس وقت نہ صرف پاکستان سے بلکہ پاکستان افغانستان دونوں ممالک میں سے یہ اکیلے بندے ہوتے، جو افغانستان کے سب سے خوبصورت علاقے کا سفر کر رہے ہوتے.
مجھے اسکو دیکھ کے جیلسی ہوتی ہے. لیکن ساتھ ہی ساتھ میں اسکی ویڈیوز انجوائے بھی کرتا ہوں..بہت ہی شاندار کام اسکا.. گھر بیٹھے بیٹھے دنیا کی سیر کراتا..